فن و فنکار

صرف "جھوم جھوم ” کہنے سے کوئی کیوں جھومے ؟

” تو جھوم ” کوک سٹوڈیو نے پاکستان میں موسیقی کی دو ملکاوں کو اپنے پلیٹ فارم پر آمنے سامنے بٹھا کر پورے ملک کو جھومنے پر اکسایا جا رہا ہے۔ نصیبو لعل اور عابدہ پروین ، ایک کے ہاں وجد اور تصوف کا رنگ غالب ہے تو دوسری ملکہ کی تانوں کے ساتھ اہل پنجاب کے دل دھڑکتے ہیں۔ اس البم کی موسیقی ذوالفقار خان اور المعروف ذوالفی نے دی ہے اور چند ہی گھنٹوں میں اسکی ویڈیو وائرل ہو چکی ہے ۔

چونکہ پاکستان میں آرٹ، موسیقی اور فنون لطیفہ کے مواقع اور پروڈکشن بہت کم ہوتی ہیں ، ترکی ڈرامے یا بھارتی نیٹ فلیکس سیریلز کے دور میں بھی عوام اپنے ملک کے فنکاروں کے فن سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کوک سٹوڈیوز کی اس پروڈکشن کو بھی عوام نے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ فنون لطیفہ انسان کی جمالیاتی بھوک مٹاتا ہے، آرٹ معاشرے میں نرمی لاتا ہے اور ایک عام شہری کی طرف سے کسی گیت ، ناچ یا مکالمے کو پسند کرنا اس امر کا ثبوت ہے ۔

نصیبو لعل اور عابدہ پروین کے اس دو گانے پر تنقید اس لئے بھی مشکل ہے کہ دونوں لیجنڈری سنگر ہیں خاص طور پر عابدہ پروین کا ادب و احترام انکی شخصیت اور آدب کے پیش نظر بہت ضروری ہے ۔ وہ موسیقی کی ایسی دیوی ہیں جو صرف دلوں کو ملانے کے سر چھڑیتی ہیں ، جدائی اور یاس کی کیفیات میں بھی انکی بھرپور آواز ایسا رنگ بھر دیتی ہے کہ منظر روحانی ہو جاتا ہے۔

نصیبو لعل بھی اپنی فیلڈ کی بے تاج ملکہ ہیں ۔ میڈم نورجہاں کے بعد اہل پنجاب نے کسی کو بطور نمائندہ گلوکارہ قبول کیا تو نصیبو لعل ہی ہیں اگرچہ نصیبو لعل کا کرئیر فحش گانے گانے سے لے کر پی ایس ایل کے گزشتہ سیزن کے ترانے تک مختلف اتار چڑھاو دیکھ چکا ہے لیکن انکا بھی سر اتنا پکا اور انداز ایسا دل موہ لینے والا ہے کہ انہیں پنجاب کی نمائندہ گلوکارہ کہنا انکی نہیں اہل پنجاب کی مجبوری ہے کہ کروڑوں کی آبادی میں ایک آواز بھی انکی ہم پلہ نہیں

نصیبو اور عابدہ پروین کے اس نئے گیت کی مقبولیت کو اگر ایک طرف رکھ کر تنقیدی اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ ویڈیو اور اسکی موسیقی بہت متاثر کن نہیں ہے ۔ کوک سٹوڈیوز اپنے پہلے سیزن سے ایک خاص قسم کا میوزک ترتیب دے رہا ہے ۔ جسے ممی ڈیڈی موسیقی بھی کہا جا سکتا ہے ۔ شائد اس سٹوڈیوز کے کرتادھرتا پنجاب کے اصل لوک رنگ سے واقف ہی نہیں اور نہ تصوف کی فکر اور اسکی گہرائی جانتے ہیں۔ بہت اختصار سے بھی تنقید کی جائے تو عابدہ پروین اور نصیبو لعل دونوں بہت قد آور گلوکارائیں ہیں اور ایسے بڑے فنکار سے کام لینے کے لئے اس سے بڑا قد کاٹھ چاہیئے ، جو اس ویڈیو میں کہیں دکھائی نہیں دیا ۔ عابدہ پروین وجد میں گاتی ہیں تو بول نہ بھی ہوں تو پورا جلسہ وجد جھومنے لگتا ہے اور نصیبو لعل کی تانوں میں بجلی کی سی کوند ہے ۔ دونوں مغینائیں اس ویڈیو میں گھٹی گھٹی دکھائی دیں جیسے کسی نے خاص ہدایت کی ہو کہ وجد "پولا پولا ” گانے سے آئے گا ۔

ویڈیو پروڈکشن اور سیٹ کی بات کی جائے تو وہ بھی "اندھیرہ اجالا ” ٹائپ وہی تھیم ہے جو کوک سٹوڈیوز میں روزاول سے دکھائی دے رہا ہے۔ کوک سٹوڈیوز کو کچھ اہل سخن پاکستان میں میوزک کے ریوایول کی وجہ قرار دیتے ہیں لیکن یکسانیت کا شکار یہ منصوبہ ” بے سروں ” کو سر سے مزید دور کرنے کے کسی مشن پر گامزن ہے کہ جو اس اعلی ترین پائے کی دو فنکاروں سے اچھا نہ گوا پایا

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button