صارف اور خریداربازار اور کاروباردین و دنیا

شہری اب قربانی کا جانور خریدنے کے جھنجھٹ میں کیوں نہیں پڑنا چاہتے؟

(شیتل ملک ) گزشتہ چند برسوں کے دوران ملک میں آن لائن کمپنیوں کے ذریعے قربانی ترجیح بن رہی ہے۔

دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرح کروڑوں پاکستانی بھی عیدالاضحیٰ کا تہوار مذہبی جوش و جذبے سے مناتے ہیں، اس موقع پر لوگ اللہ تبارک و تعالی کی رضا اور خوشنودی کے لیے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔

چند سال قبل تک لوگ اپنے گھروں ، فلاحی تنظیموں یا مدارس کے زیر اہتمام قربانی سرانجام دیتے تھے لیکن اب اس فرض کی ادائیگی کے لیے نجی شعبے نے بھی خدمات و معاونت فراہم کرنا شروع کردی ہیں۔

عام طور پر اجتماعی قربانی کی سہولیات مساجد، مدارس اور فلاحی تنظیمیں فراہم کرتی رہی ہیں، لیکن ملک بھر میں بالعموم اور بالخصوص کراچی میں اس مقصد کے لیے آن لائن سروسز فروغ پارہی ہیں۔ جن کی جانب سے فراہم کئے جانے والے گوشت کے اعلیٰ معیار کے پیش نظر لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہر سال فلاحی تنظیموں اور مدارس کے بجائے نجی کمپنیوں کو ترجیح دینے لگی ہے۔

قربانی چاہے روایتی انداز میں مساجد، مدارس یا فلاحی تنظیموں کے ذریعے کرائی جائے یا پھر آن لائن کمپنیوں کے ذریعے، طریقہ ایک ہی ہے، جس کے تحت لوگ مویشی منڈی جانے اور قصائیوں کی خدمات حاصل کرنے کے بجائے ‘حصے’ کے لئے ایک مخصوص رقم ادا کرتے ہیں اور بدلے میں انہیں گوشت مل جاتا ہے۔ لیکن فرق اتنا ہوتا ہے کہ مساجد ، مدارس اور فلاحی تنظیموں سے گوشت ٹوکریوں میں ملتا ہے اور آن لائن کمپنیوں سے ڈبوں میں پیک ہوتا ہے۔

نجی کمپنیوں سے قربانی کرانے کا عمل بہت سہل اور آسان ہے، اس لئے عام طور پر لوگوں کا ماننا ہے کہ قربانی کی اصل روح مر جاتی ہے کیونکہ یہ عمل قربانی کے جانور کے ساتھ دلی وابستگی کا عنصر کھو دیتا ہے۔

لوگوں کے تحفظات اپنی جگہ درست ہیں لیکن اس کے باوجود آن لائن کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے والے لوگ اسے زیادہ آسان اور بہتر سمجھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button