افسر اور دفترتازہ ترینتجزیہقومیموسم

مون سون پاکستان کو کیوں لے ڈوبا؟ ماہرین کی رائے

( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان میں معمول سے زیادہ مون سون بارشیں کیوں ہوئیں؟

ماہرین کے مطابق مون سون رین سسٹم نے روایتی راستہ بدل کر سب تلپٹ کردیا ہے جس میں سارا کیا دھرا بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مون سون بارشیں برسانے والی ہوائیں روایتی طور پر خلیج بنگال سے ہی اٹھیں لیکن راستہ تبدیل ہونے کی وجہ سے بارشوں کی غیر روایتی شدت نے سب تلپٹ کردیا۔

حالیہ سیلاب سے فیڈرل فلڈ پروٹیکشن پلان کے تحت نہری نظام مضبوط بنانے سمیت سارے منصوبے غرق ہوچکے ہیں۔

مون سون کا پیٹرن آخر کیوں بدلا کیوں؟ اس پر ماہرین کہتے ہیں یہ سب کیا دھرا عالمی درجہ حرارت کا ہے۔

ترجمان محکمہ موسمیات بابر شہزاد نے کہا اس مرتبہ خلاف معمول مون سون ویدر سسٹم یکے بعد دیگرے بنے جس کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان میں غیر معمولی بارشیں ہوئیں یہاں تک کہ افغانستان تک بارشیں ہوئی ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں موسمی تبدیلیوں کے راستہ بدل بدل کر وار نے بچاؤ کیلئے بڑی تیاری کا بگل بجا دیا ہے جس کیلئے وقت کم اور مقابلہ سخت ہے۔

حالیہ سیلاب نے جتنی تباہی مچائی ہے ایسے کسی مزید جھٹکے کا پاکستان ہر گز متحمل نہیں ہوسکتا۔

وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا یہ ضروری ہے کہ رسک میپنگ کی جائے، یہ بہت بڑی ایکسر سائز ہے، این ڈی ایم اے کو ہم نے اس کا پہلے ہی کہہ دیا ہے۔

شیری رحمان نے کہا این ڈی ایم اے کو اپنی کارکردگی بڑھانا ہوگی، ریلیف کا کام مکمل ہوجائے اسکے بعد پہلا کام یہی ہوگا۔

پاکستان میں مون سون کی شدت اور سیلاب کی وجوہات پر بھارتی ماہر موسمیات نے اپنا تجزیہ پیش کیا 

بھارتی ماہر موسمیات مہیش پلاوات کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا کامون سون پیٹرن بدل رہا ہے اور اب آہستہ آہستہ اختتام کی جانب بڑھ رہاہے البتہ 12سے13سمتبرکو ایک اور مون سون سسٹم گجرات کے راستے سندھ پر اثر انداز ہوسکتا ہے تاہم 2 دن بعد مون سون سسٹم کی شدت سے متعلق درست پیش گوئی ممکن ہوسکے گی۔

مہیش پلاوات نے اپنے تجزیے میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث جنوب مشرقی ایشیا کو طوفانوں کی تشکیل کا سامنا ہے، بادل پھٹنا، قلیل مدت کے لیے موسلادھار بارش اور سیلاب طویل خشک سالی کے خطرات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث 3 سے 4 دن میں برسنے والی بارش اب 2 گھنٹے اوربعض اوقات صرف8 سے 10 گھنٹوں میں ہوتی ہے،کم وقت میں زیادہ بارش بڑے پیمانے پر اچانک سیلاب کا باعث بنتی ہے۔

موسمیاتی تجزیہ کار کاکہنا تھا کہ خلیج بنگال میں بننے والے ہوا کے کم دباؤ عام طورپرشمال مغربی سمت کا رخ کرتے ہیں، خلیج بنگال میں بننے والےکم دباؤ اب مغربی راستے اختیارکر رہے ہیں۔

مہیش پلاوات نے کہا کہ جولائی میں 4 اور اگست میں 3 مون سون سسٹم بنے، 2 موسمی نظام شدت اختیارکرکے ڈپریشن اورگہری ڈپریشن میں تبدیل ہوئے، مون سون سسٹم جنوبی پاکستان کے اوپر پہنچنے کے بعدکم ازکم 3 سے4 دن تک جمود کا شکار رہے جس کی وجہ دو سمت سے چلنے والی مخالف ہوائیں تھیں، جنوبی سندھ اوربلوچستان میں جمود برقرار رہنے کے باعث موسلادھار بارش ہوئی،سندھ کے بنجر اور بلوچستان کے صحرائی علاقے میں مون سون کی یہ شدت نایاب موسمی عمل ہے،سندھ کے بنجر اور بلوچستان کے صحرائی علاقے کا بنیادی ڈھانچہ اتنی شدید بارشوں کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہے اس وجہ سے بڑے پیمانے پر سیلاب آیا۔

مہیش پلاوات نے مزید کہا کہ مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث ایسے واقعات کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button