بازار اور کاروبارافسر اور دفترتازہ ترینتھانہ کچہریدین و دنیاروزگارریاست اور سیاستصحافت اور صحافیعجیب و غریب

کیا اسحاق ڈار گدھوں سے متعلق اپنی سابقہ پالیسی سے یو ٹرن لیں گے ؟

( مائرہ ارجمند ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت میں حکام نے کمیٹی اراکین کو بتایا کہ چین پاکستان سے گدھے اور کتے درآمد کرنے کا خواہاں ہے۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ کے زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس کا اجلاس پیر 3 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہوا۔

قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں ارکان نے کہا کہ بلوچستان میں ماہی گیر گہرے سمندر سے مچھلیاں پکڑ کر غیر ملکی ٹرالرز کو وہاں ہی فروخت کر دیتے ہیں۔ اس اقدام سے قومی خزانے کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

مرزا آفریدی نے کہا کہ ہم بیشک ایک روٹی کھائیں لیکن برآمدات نہیں رکنی چاہیں، برآمدی شعبے کو زیادہ سہولیات دی جائیں کیونکہ اس سے زرمبادلہ آتا ہے۔ ٹیکسٹائل کے سولہ سو یونٹس بند ہوگئے ہیں۔

خصوصی سیکریٹری تجارت نے اجلاس کے دوران بتایا کہ کپاس کا بڑا مسئلہ ہے، جس کے باعث ٹیکسٹائل اور ایکسپورٹ انڈسٹری کو مشکلات درپیش ہیں۔ فنڈز کی کمی کے باعث برآمدی شعبے کی بجلی کی سبسڈی ختم کی گئی، فنڈز کی دستیابی پر یہ سبسڈی دوبارہ دی جائے گی۔

وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ جنوری سے اپریل تک ای کامرس کے ذریعے ایک کروڑ بیس لاکھ ڈالر حاصل ہوئے۔

اس موقع پر انہوں نے پڑوسی دوست ملک چین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین اب پاکستان سے گدھے درآمد کرنا چاہتا ہے۔ رکن کمیٹی دنیش کمار نے کہا چین کہتا ہے پاکستان گدھے اور کتے برآمد کرے۔ چین گوشت برآمد کرنے کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔

اجلاس کے دوران سینیٹر عبدالقادر نے بھی کہا کہ چینی سفیر کئی بار گوشت برآمد کرنے کا کہہ چکے ہیں۔

کمیٹی رکن مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ افغانستان میں جانور سستے ہیں، خریدار نہیں ہے، افغانستان سے جانور امپورٹ کرکے گوشت برآمد کیا جا سکتا ہے، مرزا آفریدی نے افغانستان سے جانور درآمد کر کے گوشت برآمد کرنے کی تجویز دی تو حکام نے بتایا کہ لمپی اسکن کی وجہ سے افغانستان سے وقتی طور پر جانور درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

اسحاق ڈار کی گدھوں سے متعلق سابقہ پالیسی

2015 میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گدھوں کی کھال برآمد کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی ۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت ہوا تھا. آج بھی حسن اتفاق سے اسحاق ڈار ہی وزیر خزانہ ہے جب ہو سو گدھوں کی تجارت اور چین کیساتھ معاہدہ کی بات چل رہی ہے ۔

عائشہ ممتاز،اقرار الحسن اور گدھے

2015 میں ملک کے مختلف علاقوں میں حرام جانوروں کے گوشت کے واقعات سامنے آئے ہیں، ان جانوروں گھوڑے اور گدھے بھی شامل تھے۔اگرچہ اس میں مبالغہ آرائی کا بڑا دخل تھا ، سابق ڈی جی ہنجاب فوڈ اتھارٹی عائشہ ممتاز جنہوں نے پنجاب میں کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ اور ناقص خوراک کے تدراک پر تاریخی کام کیا لیکن خود نمائی کے شوق میں انہوں نے بارہا بازار میں بکنے والے بڑے گوشت کے حوالے سے من گھڑت خبریں بھی پھیلائیں۔

اسکے علاوہ اے آر وائی نیوز کے اینکر اقرار الحسن نے صرف ڑیٹنگ بڑھانے کیلئے کمیرے کا فریم بنوا کر ویڈیو میں انٹری ڈالی اور واہ واہ بٹورتے ہوئے دعوی کیا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کیساتھ مل کر ایک معصوم جانور کی نہ صرف جان بچائی بلکہ شہریوں کو حرام گوشت کھانے سے بھی بچا لیا ۔ اس سٹیج کیئے ہوئے سارے معاملہ کو غربت اور شریعت کے ساتھ جوڑا اور سیٹ پر موجود ایکٹر سے غیر شرعی داےئکاگ بلوا کراس ویڈیو کو بطور ثبوت پیش کیا اور علمائے کرام سے اس پر رائے لی ۔ خیال رہے پوری ویڈیو میں کہیں زبھ کیا ہوا گدھا دکھائی دیا اسکی کھال آلائشیں یا کوئی ایسی شانی جس سے واضح ہوتا ہو کہ یہ واقعی ہی گدھا ذبح کیا گیا ہے موجود نہ تھا ۔

تحریک انصاف کی حکومت اور گدھے

چین دنیا میں گدھوں کی کھالیں درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جہاں انکی کھالوں سے جوتے ، بیگز اور دیگر اشیا بنائی جاتی ہیں گدھے کی کھال سب جانوروں سے زیادہ مضبوط تصور کی جاتی ہے لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے دور اقتدار کے دوران اس حوالے سے کوئی پالیسی نہیں بنائی دوسری جانب انکی کھال کی غیر قانونی سمگلنگ کی وجہ سے گدھوں کی قیمتیں بڑھ گئیں اور 25 ہزار روپے کا گدھا منڈیوں میں 40 ہزار روپے میں فروخت ہونے لگا ۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button